Dastan Taraz
Publisher: Maktaba-e-Danyal
360 .00 RS
Qurratulain Hyder
About Book
اپنے پورے ادبی سفر کے دوران قرۃ العین حیدر مختلف انداز کے مضامین بھی لکھتی رہی ہیں۔ مختلف مواقع اور مختلف موضوعات پر لکھے جانے والے یہ مضامین اسی تخلیقی بصیرت کے حامل ہیں جو ان کے ناولوں، افسانوں کا خاص وصف ہے۔داستان طراز میں شخصی خاکے، تعزیت نامے اور وہ مضامین شامل ہیں جو ادبی اور ثقافتی پس منظر کے حوالے سے لکھے گئے۔یہاں جمع کیے جانے والے مضامین میں شخصی حوالے نمایاں ہیں۔ قرۃ العین حیدر کا انداز ایسا ہے کہ وہ کسی بھی فرد کا مطالعہ کرتے ہوئے اس کے سماجی اور ثقافتی پس منظر کو بھی اجاگر کرتی چلی جاتی ہیں۔ شخصی حوالے یاد نگاری کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں اور کسی ایک فرد کے بارے میں لکھے جانے والے مضمون میں تنقیدی اشارے بھی ملتے ہیں۔ مضمون کا یہ انداز قرۃ العین حیدر کے اسلوب اور نقطۂ نظر سے عبارت ہے۔
About Author
قرۃ العین حیدر 20جنوری 1927کو علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ ان کا بچپن پورٹ بلیئر میں گزرا۔ ان کی ابتدائی تعلیم دہرادون، لاہور اور لکھنئو میں ہوئی۔ لکھنئو یونیورسٹی سے انگریزی میں ایم اے اور کیمبرج یونیورسٹی سے جدید انگریزی ادب کا کورس کیا۔ اس کے بعد آرٹ کی تعلیم لکھنئو اور صحافت کی تعلیم لندن سے حاصل کی۔ قرۃ العین کے تخلیقی سفر کا آغاز چھ سال کی عمر میں ہوا جب ان کی کہانی بچوں کے رسالے’پھول‘ لاہور میں شائع ہوئی۔ ان کا پہلا افسانہ تیرہ سال کی عمر میںفرضی نام ’لالہ رخ‘ سے شائع ہوا۔ تقسیم ہندوستان کے بعد 1949ء میں قرۃ العین حیدر پاکستان آ گئی۔یہاں انہوں نے محکمہ اطلاعات و نشریات میں بحیثیت اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرنے کے علاوہ پاکستان ائیر لائن میں انفارمیشن افسر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ وہ کچھ عرصہ ’پاکستان کوارٹر‘ کی قائم مقام ایڈیٹر بھی رہیں۔ 1960ء میں چند سیاسی وجوہات کی بنا پر واپس بھارت چلی گئیں۔ قرۃ العین حیدر کی تخلیقات میںافسانے، ناول، ناولٹ، رپورتاژ، تراجم اور کہانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے بچوں کے ادب سے متعلق بھی کام کیا اوراپنی کئی کتابوں کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ انہوں نے قیام پاکستان کے دوران اپنا شہرۂ آفاق ناول ’آگ کا دریا‘تحریر کیا۔ ان کی دیگر اہم تصانیف میں ’میرے بھی صنم خانے‘، ’سفینۂ غم دل‘، ’آخر شب کے ہم سفر‘، ’گردش رنگ چمن‘، ’چاندنی بیگم‘، ’کارجہاں دراز ہے‘،’ستاروں سے آگے‘ شامل ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے کئی کتابیں مرتب بھی کیں۔ان کی کتابوں کے تراجم اور ان کی تحریروں کو کئی لوگوں نے مرتب کیا ہے۔ ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں انہیں مختلف ادبی انعامات اور اعزازات سے نوازا گیا۔قرۃ العین حیدر کا انتقال 21اگست 2007ء کو کیلاش ہاسپٹل نوئیڈا میں ہوا۔