Samarqand
Publisher: Maktaba-e-Danyal
360 .00 RS
Muhammad Umer Memon
About Book
اس ناول کا مرکزی موضوع گیارہویں صدی کے وسطی ایشیا کے معروف فارسی شاعر، فلسفی اور ریاضی دان عمر خیام کی شاعری کا مجموعہ ’رباعیات‘ ہے۔ امین مالوف رباعیات کے اس مخطوطے کی گمشدگی اور پھر اس کی بازیافت کا قصہ سناتے ہوئے قاری کو اس طرح صدیوں کا سفر طے کراتے ہیں کہ گویا سر کی آنکھوں سے وہ واقعات و حادثات کا مشاہدہ کر رہا ہو۔ یہ دلچسپ اور تاریخی کہانی سنانے کے لیے مالوف اپنے ناول کو زمانی اعتبار سے دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ پہلے حصہ عمر خیام کی سمرقند کی شاعرہ جہان کے ساتھ محبت کا قصہ، سلجوقی وزیر نظام الملک اور حشاشین کے بانی حسن بن صباح کے ساتھ بچپن کی حقیقی یا فرضی کہانی اور سلجوقی دور کی سیاست، معمولات اور معروف علمی و تاریخی شخصیات کی زندگیوں کی عکاسی کرتا ہے۔جبکہ دوسرے حصے میں ایک امریکی اسکالر کی ان کوششوں کا تذکرہ ہے جو اس نے خیام کی رباعیات کے اصلی نسخے کو تلاش کرنے میں صرف کیں، اور بتایا گیا ہے کہ 1912ء میں کس طرح رباعیات کا یہ مخطوطہ ٹائی ٹینک بحری جہاز کے ساتھ غرق ہو جاتا ہے۔ (عاطف ہاشمی)
About Author
امین مالوف 25فروری 1949ء کو بیروت لبنان میں پیدا ہوئے۔ سماجیات اور معاشیات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ لبنانی روزنامہ النہار سے وابستہ ہوگئے۔ اپنی صحافتی زندگی میں انہوں نے دنیا بھر کر سفر کیا اور ایتھوپیا کی بادشاہت کے خاتمے سے لے کر سیگن کی آخری جنگ تک کے متعدد واقعات کا احاطہ کیا۔ لبنان میں خانہ جنگی کے دوران امین مالوف 1976ء میں ہجرت کر کے فرانس چلے گئے اور وہاں کی شہریت حاصل کر لی۔انہوں نے صحافت کو بطور پیشہ دوبارہ اپنایا اور النہار کے بین الاقوامی ایڈیشن کے چیف ایڈیٹر بنے، اس کے بعد ہفت روزہ Jeune Afrique کے چیف ایڈیٹر بنے۔ اس کے بعد انہوں نے خود کو ادب کے لیے وقف کر دیا ۔ مادری زبان عربی ہونے کے باوجود وہ فرانسیسی زبان میں لکھتے ہیں۔ ان کی تحریروں کے چالیس سے زائد زبانوں میں تراجم ہو چکے ہیں۔ انھیں متعدد اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔