Maroozey Tanqeed
Publisher: Maktaba-e-Danyal
360 .00 RS
Prof. Dr. Syed Waqar Ahmad Rizvi
About Book
اردو کے تنقیدی ادب کی بڑی خوش نصیبی ہے کہ اسے ایسے اُدباء کی سرپرستی بھی حاصل ہوئی جو عربی اور فارسی ادب میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے، اور ایسے فضلاء کی بھی جو انگریزی اور مغربی تنقید سے خاص لگائو رکھتے ہیں۔چنانچہ ہمارے تنقیدی سرمائے میں حقیقت پسندی، ہیئت اور مواد کے نئے تجربے، جمالیاتی، تاثراتی، مارکسی اور سائنسی رجحانات وغیرہ سبھی شامل ہیں۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ معروضی تنقید پر ابھی تک کوئی مستقل کتاب موجود نہ تھی۔ ڈاکٹر وقار احمد رضوی نے اپنی کتاب ’معروضی تنقید‘ سے اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے اور مختصر طور پر کہا جا سکتا ہے کہ انھوں نے حالیؔ کے کام کو آگے بڑھایا ہے۔ ڈاکٹر وفار احمد رضوی اردو اور عربی دونوں میں ایم اے ہیں۔ اس لیے انھوں نے عربی انتقادیات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کتاب میں ادب کی ماہیت، تنقید کے مفہوم، شعر کی حقیقت اور ارکانِ نقد پر بہت اچھے ابواب باندھے ہیں۔ (پروفیسر ڈاکٹر غلام مصطفی خاں)
About Author
وقار احمد رضوی 5دسمبر1936ء کو امروہہ کے دینی اور علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔تقسیم ہندوستان کے بعد اُن کا خاندان ہندوستان میں ہی رہا۔ اس کے دو اسباب تھے۔ پہلا سبب گھرانے کا دینی مزاج تھا، جس نے سیاسی معاملات سے لاتعلق رکھا۔ پھر امروہہ فسادات سے بھی محفوظ رہا تھا۔ سو وہیں ٹھہرنے مناسب جانا۔میٹرک اور انٹر کا مرحلہ یوپی سے طے کیا۔ پنجاب یونیورسٹی کے دہلی کیمپس سے 1957ء میں گریجویشن کی سند حاصل کی۔ یونیورسٹی آف دہلی سے 1961ء میں اردو میں ماسٹرز کیا۔ پھر علی گڑھ یونیورسٹی چلے گئے جہاں سے عربی میں ایم اے کیا۔ وقار احمد رضوی 1970ء میں پاکستان آ گئے۔ یہاں آنے کا ایک سبب تو یہ تھا کہ تمام سُسرالی ہجرت کر چکے تھے، پھر علوم عربی پر اُنھیں درسترس تھی، اور اُس کی وہاں کھپت نہیں رہی تھی۔ اردو کے خلاف بھی محاذ بن چکا تھا۔ ان عوامل نے ہجرت کے مشکل فیصلے کو آسان کر دیا۔ پاکستان آنے کے بعد جامعہ کراچی کے شعبہ اردو سے وابستہ ہوئے۔ 1984ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی مشہور تصانیف میں تاریخ ادب عربی، معروضی تنقید، تاریخ جدید اردو غزل، مسلم سائنسدان اور تاریخ نقد شامل ہیں۔ کتاب معروضی تنقید پر انھیں ’ڈی لٹ‘ کی ڈگری سے نوازا گیا۔