Pakistan

0

Mukhtasar Tarekh-e-Hind


by Ahmed Saleem


Publisher: Maktaba-e-Danyal


360 .00 RS


Ahmed Saleem

About Book

پاکستان کی مختصر تاریخ نویسی کے حوالے سے ہم کئی متنازعہ سوالات میں گھرے رہے ہیں اور اب تک گھرے ہوئے ہیں۔ ان میں دو سوالات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ پہلا سوال زمانۂ تاریخ کے تعین سے ہے۔ یعنی ہماری تاریخ کب سے شروع ہوتی ہے۔ دوسرا سوال یہ کہ ہماری تاریخ کا جغرافیہ کیا ہے۔ زیرِ نظر کتاب تین بڑے سوویت مؤرخوں اے۔ مانفریڈ، و۔ پاولوف اور ایرک کوماروف کی تحریروں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب تین حصّوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ پہلا حصّہ، جو ابتدائی قدیمی سماج، قدیم ہندوستان، یونانی حملے، عہد وسطی کے ہندوستان، ہندوستان سولہویں اور سترہویں صدی میں یورپ سے نوآبادیاتی ورود، مغلیہ سلطنت کے خاتمے، ہندوستان کی محکمومی، پہلی جنگِ آزادی، بیداری اور ہندوستان جیسے موضوعات پر مشتمل ہے۔ دوسرا حصّہ، ہندوستان کے سماجی اور معاشی ارتقاء کے اہم موضوع سے بحث کرتا ہے۔ کتاب کے آخری حصّے میں بیسویں صدی کے نصف اول کے سیاسی اور انقلابی طوفانوں کا تجزیہ ولادیمیر ایلیچ لینین کے نقطۂ نظر سے کیا گیا ہے۔ کتاب کے تینوں حصّے ہندوستان کی تاریخ کے حوالے سے مختلف ادوار کا ایسا جائزہ قرار دیئے جا سکتے ہیں جو پہلی بار عوام کی تاریخ کے پہلو سے منظر عام پر آیا۔ (احمد سلیم، مرتب)

About Author

احمد سلیم 26جنوری 1946ء کو گجرات کے گائوں میانہ گونڈل میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد سلیم خواجہ ہے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی گائوں سے حاصل کی، میٹرک کے لیے پشاور چلے گئے۔ میٹرک کرنے کے بعدمزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے کراچی منتقل ہو گئے۔ ان کا شمار ترقی پسند ادبی تحریک کے انتہائی فعال اور مخلص کارکنوں میںہوتا ہے، اور اس تحریک کے صف اوّل کے اہل قلم میں شمار کیے جاتے ہیں۔ جنرل یحییٰ خان کے دور میں قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کی۔ علمی صحافت سے بھی وابستہ رہے۔ 100سے زائد کتب کے مصنف، مترجم اور مرتب ہیں۔ انہوں نے پنجابی زبان میں شاعری کی اور کئی شعری مجموعے شائع ہوئے۔ شیخ ایاز کی شاعری کا پنجابی میں ترجمہ کیا۔ سیاست کے موضوع پر جو کتابیں تحریر کی ان میں ٹوٹتی بنتی اسمبلیاں، سیاستدانوں کی جبری نااہلیاں، پاکستان اور اقلیتں، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ اور پاکستان کے سیاسی قتل کے نام سرفہرست ہیں۔ انہوں نے کئی ادبی، سیاسی شخصیات پر کتابیں تحریر کیں۔ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں 14اگست 2010ء کو صدراتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ حکومت بنگلہ دیش نے بھی 1971ء میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جدوجہد میں بنگلہ دیشی عوام کا ساتھ دینے پر اعلیٰ شہری اعزاز بنگلہ دیش فریڈم ایوارڈ دینے کا اعلان کیا۔